کیا کورونا تیسری عالمی جنگ کا سبب بنے جارہا ہے؟امریکا ‘یورپی اتحادیوں اور آسٹریلیا کی چین کے خلاف صف بندی

کیا کورونا تیسری عالمی جنگ کا سبب بنے جارہا ہے؟امریکا ‘یورپی اتحادیوں اور آسٹریلیا کی چین کے خلاف صف بندی

Apr 27 /2020





واشنگٹن  امریکا اس کے یورپی اتحادیوں کے بعد اب آسٹریلیا نے بھی چین کے خلاف تحقیقات جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ‘آسٹریلیا کی وزیر خارجہ ماریسے پینے نے چین کو معاشی جبرپر خبر دار کردیا ہے‘غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق آسٹریلیا میں چینی سفارتکار چینگ جنگ یے نے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چینی عوام آسٹریلوی مصنوعات اور یونیورسٹیوں کو نظر انداز کرسکتی ہیں آسٹریلیا نے گزشتہ ہفتے عالمی ادارہ صحت کے تمام اراکین کو کورونا وائرس کی تخلیق اور پھیلاﺅ پر خود مختار نظر ثانی کرنے کا کہا تھا جبکہ چینی وزارت خارجہ نے اس پیشکش سے انکار کردیا تھا.

چینگ جنگ یے کا کہنا تھا کہ شاید عام عوام کہے کہ ہم آسٹریلوی وائن کیوں پیئیں یا آسٹریلوی بیف کیوں کھائیں انہوں نے کہاکہ یہ ممکن ہے کہ سیاح ااسٹریلیا اانے سے قبل دوبارہ سوچیں. انہوں نے کہا کہ طالب علموں کے والدین بھی سوچیں گے کہ کیا یہی اپنے بچوں کو بھیجنے کے لیے بہترین جگہ ہے-واضح رہے کہ توانائی کی برآمدات کے بعد تعلیم اور سیاحت آسٹریلیا کی برآمدات کی سب سے بڑی صنعت ہے جس کی سب سے بڑی مارکیٹ چین ہے.

آسٹریلوی وزیر خارجہ ماریسے پینے نے اپنے بیان میں کہا کہ آسٹریلیا نے چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے کورونا وائرس  پر خود مختار نظر ثانی کا اصولی مطالبہ کیا ہے. انہوں نے کہا کہ ہم ایسے مطالبے پر معاشی جبر کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں اور اس وقت ہمیں عالمی تعاون کی ضرورت ہے‘ انہوں نے کہا کہ وبا کے حوالے سے ’ایک دیانت دار تشخیص عالمی ادارہ صحت کے کردار کو مستحکم کردے گا.

آج کورونا وائرس کو لے کر دنیا کی دوبڑی فوجی اور اقتصادی طاقتیں آمنے سامنے ہیں تو دوسری جانب مڈل ایسٹ میں عربوں کی آپسی رنجشیں اب کھل کر سامنے آنے لگی ہیں اور کسی بھی وقت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ایک دوسرے کے آمنے سامنے آسکتے ہیں جس کی وجہ یمن کی جنگ اور عدن کا تیل ہیں یعنی بارو تیار ہے بس اسے چنگاڑی دکھانا باقی ہے پھر کیا ہوگا اس کے نتائج سے کوئی آگاہ نہیں دنیا میں معمولی علاقائی تنازعات پہلی اور دوسری جنگ عظیم کا سبب بنے.

پہلی جنگ عظیم کسی حادثے کانتیجہ نہیں تھی آسٹریا کی طرف سے 28 جون 1914 میں شاہی خاندان کے فرد فرانز فرڈینینڈ کے قتل کی پاداش میں سربیا پر چڑھائی کا فیصلہ جنگ کا باعث بنا‘آسٹریا اور ہنگری کی پوزیشن بلقان کے خطے میں کمزور ہو رہی تھی اور انہوں نے اسی بنا پر جنگ کا راستہ اختیار کیا. مگرسربیا کے خلاف جنگ کے لیے آسٹریا اور ہنگری کو جرمنی کی حمایت کی ضرورت تھی اور پھر جرمنی کی جانب آسٹریا کی غیر مشروط حمایت ہی اس جنگ کی وجہ بنی آسٹریا اور جرمنی دونوں جانتے تھے کہ سربیا پر حملے کی صورت میں روس سربیا کی حمایت کرے گا اور پھر یہ جنگ مقامی جنگ نہیں رہے گی بلکہ یورپ گیر جنگ میں بدل جائے گی اور پھرسب کچھ منصوبے کے تحت ہی ہوا.

1 ستمبر 1939ءکو دوسری جنگ عظیم کا آغاز ہوا جس نے پوری دنیا کا نقشہ ہی تبدیل کر دیا اس جنگ نے دنیا کے بہت سارے خطوں کو تقسیم کرکے رکھ دیا نسلی ‘مذہبی انتہاپسندی کو فروغ اسی جنگ کے دوران دیا گیا یہ جنگ 1939ءسے لے کر 1945ءتک جاری رہی اس جنگ میں کروڑوں افراد موت کی وادی میں اتر گئے زخمیوں کا شمار نہیں. اس جنگ کا اختتام اس وقت ہوا جب امریکہ نے جاپان کے دو شہروں ناگا ساکی اور ہیرو شیما پر ایٹم بم برسائے ان ایٹمی حملوں سے خوفناک تباہی پھیلی اور ابھی تک ان شہروں پر امریکہ کے ایٹمی حملوں کے اثرات باقی ہیں دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کا یہ پہلی اور اب تک آخری بار استعمال تھا .

جنگ عظیم دوم اس شروع ہونے کی وجوہات بھی پہلی جنگ عظیم سے ملتی جلتی ہیں بس سکرپٹ میں تھوڑی سی تبدیلی ہے یکم ستمبر 1939 کوجرمنی نے پولینڈ پر حملہ کر دیا اس کے دو دن بعد برطانیہ اور فرانس نے جرمنی کے خلاف اعلان جنگ کر دیا جرمنی نے جب پولینڈ پر حملہ کیا تو یہ موقف اختیار کیا کہ ہزاروں جرمن لوگوں کو پولینڈ میں تنگ کیا جا رہا ہے، اور ان کا عرصہ حیات تنگ ہو چکا ہے ولیٹر بلیٹے کی لڑائی کو اکثر دوسری جنگ عظیم کی پہلی لڑائی کہا جاتا ہے.

برطانیہ نے جرمنی کو الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ پولینڈمیں فوجی کارروائیاں بند کر دے اسے نظر انداز کرنے پر 3 ستمبر کو برطانیہ اور فرانس نے جرمنی کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیاان دونوں کے ساتھ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ بھی شامل ہو گئے6 ستمبر کو جنوبی افریقہ بھی اس اتحاد میں شامل ہو گیا اور پھر 10 ستمبر کو کینیڈا نے بھی ان سے ہاتھ ملا لیا. ان مغربی اتحادیوںنے جرمنی کی بحری ناکہ بندی شروع کر دی جس کا مقصد یہ تھا کہ جرمنی کی جنگی کوششوں اور معیشت کو نقصان پہنچایا جائے 8 ستمبر کو جرمن فوجیں پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کے قرب و جوار میں پہنچ گئیں اورپھر اس کا محاصرہ کر لیا گیا.
.
روس نے پولینڈ کے مشرقی حصے کا اپنے ساتھ الحاق کر لیا پولینڈ کے علاقے کے چھوٹے حصوں کو لتھوانیا اور سلوواکیہ کو منتقل کر دیا گیا 6 اکتوبر کو ایک طرف ہٹلر نے برطانیہ اور فرانس کے ساتھ قیام امن کی کوششیں کیں لیکن ساتھ ہی یہ کہا کہ پولینڈ پر جرمنی اور روس کا قبضہ برقرار رہے گا. یہ تجویز مسترد کر دی گئی اس کے بعد ہٹلر نے فرانس کے خلاف فوری کارروائی کا اعلان کر دیا لیکن پھر خراب موسم کی وجہ سے یہ کارروائی 1940ءکے بھار تک ملتوی کر دی گئی جون 1940 میں سوویٹ یونین نے ایسٹونیا، لیٹویا اور لتھوانیا کا زبردستی اپنے ساتھ الحاق کر لیا.
اس کے علاوہ رومانیہ کے متنازعہ علاقوں کو بھی سوویٹ یونین نے اپنے ساتھ ملا لیا اس دوران نازیوں اور روس کے درمیان سیاسی مصالحت اور معاشی تعاون کا عمل آہستہ آہستہ رک گیا اور دونوں ریاستیں جنگ کی تیاریاں کرنے لگیں. اپریل 1940ءمیں جرمنی نے ڈنمارک اور ناروے پر بھی حملہ کر دیا ڈنمارک پر چند گھنٹوں کے اندر ہی قبضہ کر لیا گیاجبکہ ناروے کو فتح کرنے میں دو ماہ لگے دس مئی 1940 کوسابق فوجی کمانڈر اور وار منسٹر ولسٹن چرچل کو برطانیہ کا وزیراعظم منتخب کر لیا گیا.
اسی دن جرمنی نے فرانس پر حملہ کر دیا اس کے بعد جرمنی نے اپنے حملوں کا رخ بلجیم، ہالینڈ، اور لکسمبرگ کی طرف موڑ دیا جو ابھی تک اس جنگ میں غیر جانبدار تھے دسمبر 1940ءمیں امریکی صدر روزویلٹ نے ہٹلر پر الزام عائد کیا کہ وہ پوری دنیا فتح کرنا چاہتا ہے. دوسری جنگ عظیم کا اہم ترین موڑ اس وقت آیا جب جرمنی نے روس پر حملہ کر دی اس وقت تک امریکہ جنگ میں نہیں کو دا تھا روسی لیڈر جوزف سٹالن نے اعلان کر دیا کہ نازیوں کے عزائم ناکام بنانے کے لیے ہر روسی باہر نکل آئے سٹالن گراڈ کی لڑائی میں ہر گھر سے روسی باہر نکلا اس لڑائی میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن گئے اس میں کوئی شک نہیں کہ سٹالن گراڈ کی لڑائی وطن کی حفاظت کیلئے لڑی جانی والی سب سے بڑی لڑائی تھی جس میں جرمنی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا.
پھر جاپان نے امریکہ کے بحری اڈے پرل ہاربر پر حملہ کر دیا اور وہاں پر موجود ان گنت امریکی جنگی جہازوں کو تباہ کر دیا جس سے امریکہ بھی اس جنگ میں کود پڑا ایک طرف اتحادی ممالک تھے جن میں امریکہ، برطانیہ اور روس شامل تھے اور دوسری طرف جرمنی، اٹلی اور جاپان تھے 1945ءمیں امریکہ نے جاپان پر ایٹم بم برسا دیئے جس سے دو لاکھ کے قریب افراد جاں بحق ہو گئے.
اس کے بعد اس جنگ کا اختتام ہو گیا اس جنگ کے بعد امریکہ اور روس نئی سپر پاورز بن کر ابھرے امریکہ کے زیر اثر بلاک کو سرمایہ دارانہ بلاک کہا جانے لگا، جبکہ روس کے زیر اثر ممالک کمیونسٹ بلاک میں آ گئے دوسری جنگ عظیم میں سب سے زیادہ نقصان روس کا ہوا لیکن اس میں فتح کا کریڈٹ امریکہ نے لے لیا. ہالی وڈ نے دوسری جنگ عظیم پر جتنی فلمیں بنائیں ان میں روس کے کردار کو نظر انداز کر دیا گیا اس جنگ نے پوری دنیا کا نقشہ بدل کے رکھ دیا اور اس جنگ کے اثرات ابھی تک محسوس کیے جاتے ہیں.
یہاں سوال یہ ہے کہ دنیا میں ہزاروں کی تعداد میں طاقتور ترین ایٹمی‘کیمیائی حیاتیاتی ہتھیاروں کی موجودگی میں دنیا تیسری عالم جنگ کی متحمل ہوسکتی ہے؟ ان حالات میں ایک معمولی سے چنگاڑی کب پوری دنیا کو بھسم کردے کسی کو علم نہیں لہذا دنیا کی فوجی اور اقتصادی طاقتوں کو تحمل سے کام لیتے ہوئے بات چیت سے مسائل کا حل نکالنا چاہیے کیونکہ تیسری عالمی جنگ کا فاتح کوئی بھی نہیں ہوگا.
Previous Post Next Post